رات کھولے رہی کھڑکیاں دیر تک
رات کھولے رہی کھڑکیاں دیر تک
چاند کرتا رہا شوخیاں دیر تک
کل سمندر سے سورج کی باتیں ہوئیں
پھر برستی رہیں بدلیاں دیر تک
لڑکیوں تتلیوں میں یہی فرق ہے
گل پہ رکتی نہیں تتلیاں دیر تک
یہ بھی سوچو کہ دریا سے ہو کر جدا
جی ہی سکتی نہیں مچھلیاں دیر تک
بادلوں نے پہاڑی قصیدہ پڑھا
گنگناتی رہیں وادیاں دیر تک
جب درختوں پہ موسم کے پھل آ گئے
بوجھ سہتی رہیں ڈالیاں دیر تک
چڑھتے سورج کو اک دن زوال آئے گا
سب کی ہوتی نہیں دلیاں دیر تک
ایک قیدی جو بازو کی بیرک میں تھا
اس کی بجتی رہیں بیڑیاں دیر تک
جیب کی وسعتوں سے جو باہر ہوئیں
بھوک تکتی رہی روٹیاں دیر تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.