رات کی باسی اوس پڑی تھی سورج کے انگارے پر
رات کی باسی اوس پڑی تھی سورج کے انگارے پر
دم لینے کو اترے تھے ہم اک نیلے سیارے پر
آدھی رات کے سناٹے میں لشکر سارا غافل تھا
تنہا جب سالار گرا اور چوب پڑی نقارے پر
بھور سمے پورب کی جانب کھڑکی جب کھل جائے گی
عالم سارا رقص کرے گا قدرت کے اکتارے پر
وعدۂ وصل پہ عمر گزاری لندن کے مے خانوں میں
اگلے جنم لاہور میں ملنا چھجو کے چوبارے پر
ہم مجنون فرشتوں کی ترکیب میں ہی بیتابی ہے
پیش قدم رہتے ہیں چاہے جل ہی جائیں سارے پر
غار کی دیواروں سے لے کر بالی وڈ کی فلموں تک
مشکی گھوڑے پر نکلا تھا پہنچا اک طیارے پر
دل کش جسموں کے باغوں میں خاک اڑائی جاوے گی
کائی جم جائے گی اک دن مرمر کے فوارے پر
وقت کا اک سیلاب اجل ہے موج فنا کی طغیانی
کس میں دم ہے اے کج فہمو وقت کے آگے مارے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.