رات کی بھیگی پلکوں پر جب اشک ہمارے ہنستے ہیں
رات کی بھیگی پلکوں پر جب اشک ہمارے ہنستے ہیں
سناٹوں کے سانپ دلوں کی تنہائی کو ڈستے ہیں
کل تک مے خانے میں جن کے نام کا سکہ چلتا تھا
قطرہ قطرہ مے کی خاطر آج وہ لوگ ترستے ہیں
اے میرے مجروح تبسم روپ نگر کی ریت نہ پوچھ
جن کے سینوں میں پتھر ہیں ان پر پھول برستے ہیں
شہر ہوس کے سودائی خود جن کی روحیں ننگی ہیں
میرے تن کی عریانی پر آوازے کیوں کستے ہیں
چھین سکے گا کون صبا سے لمس ہماری سانسوں کا
ہم پھولوں کی خوشبو بن کر گلزاروں میں بستے ہیں
اشکوں کی قیمت کیا جانیں پیار کے جھوٹے سوداگر
ان سیال نگینوں سے تو ہیرے موتی سستے ہیں
کون آئے گا ننگے پیروں شمع جلا کر شام ڈھلے
پریمؔ محبت کی منزل کے بڑے بھیانک رستے ہیں
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 106)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.