رات کی نیندیں تو پہلے ہی اڑا کر لے گیا
رات کی نیندیں تو پہلے ہی اڑا کر لے گیا
رہ گئی تھی آرزو سو وہ بھی آ کر لے گیا
دن نکلتے ہی وہ خوابوں کے جزیرے کیا ہوئے
صبح کا سورج مری آنکھیں چرا کر لے گیا
دور سے دیکھو تو یہ دریا ہے پانی کی لکیر
موج میں آیا تو جنگل بھی بہا کر لے گیا
اس نے تو ان موتیوں پر خاک بھی ڈالی نہیں
آنکھ کی تھالی میں دل آنسو سجا کر لے گیا
غور سے دیکھا تو دل کی خاک تک باقی نہ تھی
مجھ کو دعویٰ تھا کہ میں سب کچھ بچا کر لے گیا
- کتاب : makhzan(shazaad ahmad number-) (Pg. 152)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.