رات کی تیرگی سجائیں گے
رات کی تیرگی سجائیں گے
آنسوؤں کے دیے جلائیں گے
دل میں دیوار اک اٹھائیں گے
درد تیرا الگ بسائیں گے
آپ ظلموں کی انتہا کر لیں
ہم ابھی صبر آزمائیں گے
زندگی کے اداس لمحوں میں
اور کتنے عذاب آئیں گے
کاٹنا ہیں جڑیں قدامت کی
پودے اب کچھ نئے لگائیں گے
کوئی سیلاب آنے تک آسیؔ
ہم ندی پار کر ہی جائیں گے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 393)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.