رات کی زلف کہیں تا بہ کمر کھل جائے
رات کی زلف کہیں تا بہ کمر کھل جائے
ہم پہ بھی چاند ستاروں کی ڈگر کھل جائے
تھک گئی نیند مرے خواب کو ڈھوتے ڈھوتے
کیا تعجب ہے مری آنکھ اگر کھل جائے
میرا سرمایہ مرے پاؤں کے چھالوں کی تپک
راستے میں ہی نہ سب زاد سفر کھل جائے
آج دریا نہیں کوزے میں سمانے والا
وقت ہے مجھ پہ مرا زعم ہنر کھل جائے
سب مسافر ہیں نئی راہ کی سب کو ہے تلاش
سب پہ ممکن تو نہیں راہ دگر کھل جائے
اپنی تنہائی میں محبوس ہوں مدت سے ندیمؔ
تو اگر ساتھ ہو دیوار میں در کھل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.