رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
مونی گوپال تپش
MORE BYمونی گوپال تپش
رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
چاندنی کے منظر میں دو گھڑی ذرا دہکیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
ان اندھیری راتوں کے خوفناک سایوں سے بچ کے صبح تک جی لیں
زہر دھوپ کا چکھ کر موت کو ضیا بخشیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
وہ کہ ایک چہرہ ہے یا کتاب یا دریا یا کوئی سمندر ہے
نیم باز آنکھوں میں اس کی جھانک کر دیکھیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
چاندنی کا رس پینے دور تک نکل جائیں بھول جائیں دنیا کو
کھردری سی سڑکوں پر دیر تک یونہی گھومیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
جاں نشیں سے دشمن تک سارے رشتے ناطوں کو پھینک دیں سمندر میں
لہر لہر بے داری کی حسیں ردا اوڑھیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
دردناک چہروں پر مسکراہٹیں اوڑھے خود کو جا بجا بیچیں
ہم تپشؔ تمہیں گزرا وقت مان کر سوچیں آؤ پھر غزل کہہ لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.