رات کو دیپ کی لو کم نہیں رکھی جاتی
رات کو دیپ کی لو کم نہیں رکھی جاتی
دھندھ میں روشنی مدھم نہیں رکھی جاتی
کیسے دریا کی حفاظت ترے ذمے ٹھہراؤں
تجھ سے اک آنکھ اگر نم نہیں رکھی جاتی
اس لیے چھوڑ کے جانے لگے سب چارہ گراں
زخم سے عزت مرہم نہیں رکھی جاتی
میرے اشکوں کی مدد چاہیے بتلاؤ مجھے
کون سے پھول پہ شبنم نہیں رکھی جاتی
ایسے کیسے میں تجھے چاہنے لگ جاؤں بھلا
گھر کی بنیاد تو اک دم نہیں رکھی جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.