رات کو گہری نیند میں اکثر یوں محسوس سا ہوتا ہے
رات کو گہری نیند میں اکثر یوں محسوس سا ہوتا ہے
میرے کارن گھر میں کوئی چپکے چپکے روتا ہے
باہر کو باہر نہیں سمجھا گھر کو گھر ہی نہیں جانا
ہم کیا جانیں گھر باہر سے کیسا رشتہ ہوتا ہے
یوںہی کبھی ہم فکر سخن میں جھپکی سی لے لیتے ہیں
جیسے آدھی رات گئے دریا کا پانی سوتا ہے
جیسی بھی تیری باتیں تھیں دل ہی ٹھہرا ہے فنکار
کیسے کیسے موتی چن کر کیا کیا ہار پروتا ہے
خار نکالیں پاؤں سے ہم اور آگے آگے پھینکتے جائیں
پھر کہتے ہیں کوئی ہماری راہ میں کانٹے بوتا ہے
بستی کی بستی پر کیسی چھاپ ہے اک انہونی کی
کون بڑا لے جا کے بھنور میں اپنی ناؤ ڈبوتا ہے
سر میں جب آکاش سمائے تب ہی سنت کوئی کہلائے
جس کے من میں بہے گنگا وہ جلتی ریت پہ سوتا ہے
اک پورا گھر بار ہے تیرا جس کا تو رسیا بھی ہے
پھر یہ تو اشعار میں کیسے تلخؔ اکیلا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.