رات کو خواب ہو گئی دن کو خیال ہو گئی
رات کو خواب ہو گئی دن کو خیال ہو گئی
اپنے لیے تو زندگی ایک سوال ہو گئی
ڈال کے خاک چاک پر چل دیا ایسے کوزہ گر
جیسے نمود خشک و تر رو بہ زوال ہو گئی
پھول نے پھول کو چھوا جشن وصال تو ہوا
یعنی کوئی نباہ کی رسم بحال ہو گئی
تجھ کو کہاں سے کھوجتا جسم زمیں پہ بوجھ تھا
آخر اسی تکان سے روح نڈھال ہو گئی
کون تھا ایسا ہم سفر کون بچھڑ گیا ظفرؔ
موج نشاط رہ گزر وقف ملال ہو گئی
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 293)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.