Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات نے اپنی راکھ اٹھائی دن رکھا دروازے پر

شاذیہ اکبر

رات نے اپنی راکھ اٹھائی دن رکھا دروازے پر

شاذیہ اکبر

MORE BYشاذیہ اکبر

    رات نے اپنی راکھ اٹھائی دن رکھا دروازے پر

    جمنے لگی تھیں کہر میں آہیں کون رکا دروازے پر

    اربوں لوگوں تک جانا تھا سب کا حصہ پہنچانا تھا

    بوڑھا دن بھی خوب تھکا تو آن گرا دروازے پر

    دو آنکھیں اور خواب ہزاروں ریشم کے جزدانوں میں

    کون مسافر اپنا ساماں چھوڑ گیا دروازے پر

    نم آنکھوں سے جانے والا کیسا وعدہ سونپ گیا

    ایک یقیں کا بیج گرا اور پیڑ اگا دروازے پر

    گلی کی کچی برف پہ کس کے پیروں کا ہے تازہ نقش

    بے دستک جو لوٹ گیا کون آیا تھا دروازے پر

    اس اک رخت سفر کی خوشبو سارے سفر میں ساتھ رہی

    اس نے چلتے وقت جو ہات پہ بوسہ دیا دروازے پر

    کبھی نہ آنے والے ایک مسافر کے امکان اندر

    شب بھر بیل پر کان رہے اور دھیان رہا دروازے پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے