رات روشن تھی مگر ہجر کی ماری نکلی
رات روشن تھی مگر ہجر کی ماری نکلی
پھر سر دشت طلب تیری سواری نکلی
تھا ہی کیا اپنا جسے اپنا بنائے رکھتے
جان سی چیز تھی وہ بھی تو تمہاری نکلی
مختصر کار جنوں ہم سے ہوا تھا سرزد
دفتر عشق میں تفصیل ہماری نکلی
میں کسی اور جہان خس و خاشاک میں تھا
اور کہیں اس گل خوبی کی سواری نکلی
رائیگانی کا عجب رنگ کھلا ہے مجھ پر
ریگ مقتل بھی مرے خون سے عاری نکلی
میں سیہ بخت سوالی نہیں تنہا تیرا
چاندنی بھی تو ترے در کی بھکاری نکلی
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 26)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.