رات سے جب دن کا سودا ہو گیا
رات سے جب دن کا سودا ہو گیا
روشنی کا خون ٹھنڈا ہو گیا
دار پر جن کا بسیرا ہو گیا
ان کی قسمت میں اجالا ہو گیا
جب سے تیرا غم گوارا ہو گیا
واقعی تو ہی مسیحا ہو گیا
تجھ کو پا کر دل کلیسا ہو گیا
اور فنا ہوتے ہی کعبہ ہو گیا
آشیاں بنتے ہی رسوا ہو گیا
کیا کہوں کیا کیا تماشا ہو گیا
تیرگی کا بول بالا ہو گیا
یعنی پانی سر سے اونچا ہو گیا
دھوپ ہی میں سایہ میرے ساتھ تھا
چھاؤں پا کر بے سہارا ہو گیا
دیکھیے بے التفاتی کا اثر
میرے دل کا زخم گہرا ہو گیا
دل کا پردہ چاک ہوتے ہی ادیبؔ
میرے سینے میں اجالا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.