رات تنہائی میں بلا کے مجھے
خوب رویا گلے لگا کے مجھے
سارے دن کی تکان جاتی رہی
اس نے دیکھا جو مسکرا کے مجھے
تیری آنکھوں میں کس کی ہے یہ چمک
کون روشن ہوا بجھا کے مجھے
اب مرا فون بھی اٹھاتا نہیں
جس نے مانگا تھا ہاتھ اٹھا کے مجھے
دن بہ دن اور قریب کرتا گیا
دیکھنا اس کا دور جا کے مجھے
میں بھی دانستہ ہار جاتا ہوں
وہ جو خوش ہوتا ہے ہرا کے مجھے
حادثوں سے ہوں اس قدر مانوس
اب ڈراتے نہیں دھماکے مجھے
تیری آغوش میں وہ یاد آیا
اور پھر لے گیا بہا کے مجھے
میرا غصہ وہ ہنس کے پیتی رہی
طور سکھلا گئی وفا کے مجھے
پھر نیا عشق ہو چلا ہے نورؔ
اب کے چلنا ہے بچ بچا کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.