رات تو شوق سے سنتی ہے کہانی میری
رات تو شوق سے سنتی ہے کہانی میری
دن کہاں سنتا ہے آشفتہ بیانی میری
دل تو کہتا ہے کہ میں کرتی رہوں سیر جہاں
روز ہوتی ہی رہے نقل مکانی میری
اب تو خیر اور بھی ہیں چاہنے والے لیکن
ماں کی الفت ہے مگر سب سے پرانی میری
لاج رکھی ہے دعاؤں کی مرے مالک نے
اس نے جب دیکھی ہے اشکوں کی روانی میری
معنوی بھی ہے حقیقی بھی ہے میری اولاد
باقی رہ جائے گی دنیا میں نشانی میری
اشک غم پیتے ہوئے میں نے گزاریں راتیں
اس بلندی پہ ہے اب تشنہ دہانی میری
اتنا مصروف رکھا ہے مرے مالک نے مجھے
میں سناؤں تو بھلا کیسے کہانی میری
اسی کالج کی فضاؤں نے بلایا ہے مجھے
جس میں پڑھتے ہوئے گزری ہے جوانی میری
گیت اس کے ہی سناتا ہے سدا وہ راحتؔ
دل نے میرے تو کبھی بات نہ مانی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.