رات یادوں کی برکھا برستی رہی دھیان بچھڑے زمانوں کا آتا رہا

رات یادوں کی برکھا برستی رہی دھیان بچھڑے زمانوں کا آتا رہا
جمال پانی پتی
MORE BYجمال پانی پتی
رات یادوں کی برکھا برستی رہی دھیان بچھڑے زمانوں کا آتا رہا
آنکھ میں راکھ بیتے دنوں کی لئے میں گئے موسموں کو بلاتا رہا
شہر سے دشت میں دشت سے شہر میں لہر سی اک ملاتا ہوا لہر میں
میں سر شہر جاں رقص کرتا رہا میں سر دشت دل خاک اڑاتا رہا
آنکھ میں در کھلا تھا طلسمات کا بھید کھلتا نہ تھا پر کسی بات کا
آئنہ سا دکھاتی رہیں حیرتیں کوئی پردے اٹھاتا گراتا رہا
رات کی اوڑھنی کے ستارے بجھے بجھنے والے جو تھے دیپ سارے بجھے
درد کے چاند کی چاندنی میں مگر شہر جاں رات بھر جگمگاتا رہا
کچھ خیالوں کا خوابوں کا میں نقش گر اور تو کچھ نہ تھا پاس اپنے مگر
کچھ خیال آنکھ میں صورت خواب تھے نقش کیا کیا انہی سے بناتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.