راتیں وہ دل فریب بہاریں وہ خواب کی
راتیں وہ دل فریب بہاریں وہ خواب کی
پیری میں یاد آئی ہیں باتیں شباب کی
رندوں کی بزم اور برائی شراب کی
واعظ نے اپنی آپ ہی مٹی خراب کی
یوں دھجیاں اڑائیں نظر نے نقاب کی
تنویر چھن رہی ہے رخ پر حجاب کی
شبنم دکھا رہی ہے جھلک انقلاب کی
موجیں سنا رہی ہیں کہانی حباب کی
غنچوں کو گدگدا کے جگایا نسیم نے
پھولوں سے کھیلتی ہے کرن آفتاب کی
پیر مغاں کے ظرف پہ حرف آ رہا ہے آج
خالی دکھا رہا ہے صراحی شباب کی
دل کا لگاؤ دل سے نظر کا نظر سے ہے
حاجت سوال کی نہ ضرورت جواب کی
اپنا طریق ضبطؔ زمانے سے ہے جدا
فکر عذاب ہے نہ تمنا ثواب کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.