راتوں کو جاگنے کی سزا بن کے رہ گیا
راتوں کو جاگنے کی سزا بن کے رہ گیا
میں تیری آرزو میں دعا بن کے رہ گیا
اک بازگشت میرا مقدر بنی رہی
میں گنبدوں کے بیچ صدا بن کے رہ گیا
ہر گام تشنگی کا سفر تھا مرے لیے
گھر سے چلا تو دشت بلا بن کے رہ گیا
ملنے کی آرزو نے جلایا تمام رات
میں تیری رہ گزر پہ دیا بن کے رہ گیا
گم صم کھڑی تھی رات اندھیرا سمیٹ کر
کوئی خیال تھا کہ دیا بن کے رہ گیا
نکلا تھا آسمان کی وسعت کو ناپنے
میں اپنی چاہتوں میں خلا بن کے رہ گیا
خالدؔ کھڑا تھا میں بھی سزا اور جزا کے بیچ
دھڑکا جو دل تو خوف خدا بن کے رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.