راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے
راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے
اے صبح کے تارے تو ہی بتا انجام مرا کیا ہونا ہے
ان نو رس آنکھوں والوں کا کیا ہنسنا ہے کیا رونا ہے
برسے ہوئے سچے موتی ہیں بہتا ہوا خالص سونا ہے
دل کو کھویا خود بھی کھوئے دنیا کھوئی دین بھی کھویا
یہ گم شدگی ہے تو اک دن اے دوست تجھے بھی کھونا ہے
تمییز کمال و نقص اٹھا یہ تو روشن ہے دنیا پر
میں چندن ہوں تو کندن ہے میں مٹی ہوں تو سونا ہے
تو یہ نہ سمجھ للہ کہ ہے تسکین ترے دیوانوں کو
وحشت میں ہمارا ہنس پڑنا دراصل ہمارا رونا ہے
ماتم ہے مری آواز شکست ساز دل صد پارہ کا
ساغرؔ میرا نغمہ بھی دیپک کے سروں میں رونا ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 541)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.