راز چشم مے گوں ہے کیف مدعا میرا
راز چشم مے گوں ہے کیف مدعا میرا
غیر کی نظر سے ہے دور میکدہ میرا
واسطے کی خوبی نے سہل منزلیں کر دیں
حسن عشق کا رہبر عشق رہنما میرا
کر دیا مجھے بے خود ان کی بے نیازی نے
کہہ رہا ہوں خود ان سے دل سنبھالنا میرا
ہائے خوف بدنامی وائے فکر ناکامی
بے وفا کے ہاتھوں میں حاصل وفا میرا
لطف خلوت و جلوت ہم نہ پا سکے لیکن
دھوم ہر طرف ان کی ذکر جا بہ جا میرا
طرز والہانہ کی داد کب ملی مجھ کو
ناز دوست کب نکلا صورت آشنا میرا
سوچنے لگے گی کچھ تیری خوش نگاہی بھی
رائیگاں نہ جائے گا یوں ہی دیکھنا میرا
میں نے جب کبھی دیکھا سر جھکا لیا تو نے
تو نے جب کبھی دیکھا دل تڑپ گیا میرا
عشرت حجاب از خود چارہ ساز دل کیا ہو
ساز ہو جب اے ظالم سوز آشنا میرا
میری خستہ حالی نے سعیٔ خود شناسی کی
ان کی خود نمائی نے جب کیا گلہ میرا
ہے جو حضرت منظورؔ اعتبار ایں و آں
اذن بے خودی لے کر پوچھئے پتا میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.