راز دل فاش کیا کرتے ہو کیا کرتے ہو
راز دل فاش کیا کرتے ہو کیا کرتے ہو
نام سے میرے حیا کرتے ہو کیا کرتے ہو
روز اقرار وفا کرتے ہو کیا کرتے ہو
زخم دل پھر سے ہرا کرتے ہو کیا کرتے ہو
تم سے منسوب ہے اک عہد وفا کا اقرار
تم بھی توہین وفا کرتے ہو کیا کرتے ہو
شیشۂ دل کے برتنے کا سلیقہ سیکھو
تم تو بس توڑ دیا کرتے ہو کیا ہو
شوق کو پہلے ذرا حد سے سوا ہونے دو
درد کو حد سے سوا کرتے ہو کیا کرتے ہو
عشوۂ جاں طلبی مورد الزام نہ ہو
مجھ سے کہتے رہو کیا کرتے ہو کیا کرتے ہو
ہر گھڑی اس لب شیریں کا تصور اخگرؔ
تلخ جینے کا مزہ کرتے ہو کیا کرتے ہو
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 81)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.