راز غم کیونکر چھپاؤں دل میں غم کا جوش ہے
راز غم کیونکر چھپاؤں دل میں غم کا جوش ہے
قطرہ قطرہ اشک خوں کا نالۂ خاموش ہے
جلوۂ زیبائے ساقی صد چمن بر دوش ہے
ساغر مے لالہ ساماں ہے سبو گل پوش ہے
وصل کی شب سے تمناؤں کا دل میں جوش ہے
رنج بھی ہے عیش ساماں غم بھی عشرت کوش ہے
انجمن آرائے عالم ہیں مجازی صورتیں
جلوۂ حسن حقیقت آج تک روپوش ہے
چشم میگوں نے بھری محفل کو بے خود کر دیا
کون لے اب جام صہبا کس کو اتنا ہوش ہے
خود نگاہ شوق ہے جوش محبت کا ثبوت
پردہ دار راز گو اپنا لب خاموش ہے
کس نے آتے ہی بھری محفل میں الٹی ہے نقاب
ہر در و دیوار گویا آئنہ بر دوش ہے
اک طلسم راز ہے ساقی کی چشم سحر ساز
اہل دل کو بے خودی اہل ہوس کو ہوش ہے
کس قدر دل کش ہے یہ کیف محبت کا سماں
عشق بھی سرشار ہے اور حسن بھی مدہوش ہے
کیا خبر آنکھوں نے کیا دیکھا حریم ناز میں
ایک بجلی کوند جاتی تھی بس اتنا ہوش ہے
تار دامن کو مرے ناصح حقارت سے نہ دیکھ
عہد وحشت کا یہی افسانۂ خاموش ہے
کھول دے اے چشم میگوں اہل محفل کا بھرم
کس کو کتنی بے خودی ہے کس کو کتنا ہوش ہے
ایک مدت پر ہوا ہے آج ان کا سامنا
آنکھ سب کچھ کہہ رہی ہے گو زباں خاموش ہے
رات بھر جس کے لئے رہتی تھیں نیندیں بے قرار
اب وہی جان تمنا زینت آغوش ہے
مے کی سرمستی ترے شعروں میں پاتا ہوں ولیؔ
تو مگر شیدائے رنگ غالبؔ مے نوش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.