راز مخفی تم نے میرا غیر سے افشا کیا
راز مخفی تم نے میرا غیر سے افشا کیا
خیر بہتر مجھ کو رسوا کر دیا اچھا کیا
کون کہتا ہے کہے تو آ کے میرے سامنے
کس گھڑی کس وقت میں نے آپ کا شکوا کیا
پوچھئے مجھ سے نہ اپنی بزم عشرت زا کا حال
آپ تو ہنستے رہے غیروں سے میں رویا کیا
آب شمشیر دو دم سے زخم دامن دار کے
بے تکلف پھول اپنے جسم پر پہنا کیا
جو کہا تم نے تمنا سے بجا لایا اسے
کب نہیں میں نے تمہارا اے صنم کہنا کیا
لے لیا سوتے میں بوسہ اس بت چالاک کا
اے دل گستاخ تو نے کام یہ بے جا کیا
خاکسار عشق صادق تھا زمین دہر میں
دیر تک مثل عروس نو وہ شرمایا کیا
اک بت ناآشنا سے آشنا کر کے مجھے
حضرت دل آپ نے کس کس طرح رسوا کیا
دم ہمارا کیا کوئی تھا وعدۂ وصل حبیب
صبح سے تا شام روز ہجر میں ٹوٹا کیا
زیر خنجر خانہ مقتل میں وقت قتل میں
چہرۂ قاتل کو چشم زخم سے دیکھا کیا
ہجر جانا میں سمجھ کر شاہد پنہاں اسے
مدتوں درد جگر سے دل کو بہلایا کیا
حضرت دل اک بت بے رحم پر مفتوں ہوئے
بیٹھے بٹھلائے شگوفہ اور یہ پیدا کیا
مرحبا صد مرحبا اے صرصر آہ و فغاں
آخرش تو نے چراغ زندگی ٹھنڈا کیا
اے شگفتہ ہم نے رو رو کر خیال یار میں
اشک چشم تر سے پیدا دم بدم دریا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.