راز نہاں تھی زندگی راز نہاں ہے آج بھی
راز نہاں تھی زندگی راز نہاں ہے آج بھی
وہم و گماں میں تھی وہم و گماں ہے آج بھی
کل بھی نوائے آگہی قیمت سنگ و خشت تھی
نغمۂ امن و آشتی جنس گراں ہے آج بھی
دل سے تو روز و شب ہوئی لاکھ طرح کی گفتگو
تشنۂ گفتگو مگر اپنی زباں ہے آج بھی
خاک میں جذب ہو گیا تیرے شہید کا لہو
مطلع کائنات پر سرخ دھواں ہے آج بھی
عشق کو نیند آ گئی وقت پہ اوس پڑ گئی
اپنے جنوں کے دشت میں دھوپ جواں ہے آج بھی
وقت کی دسترس نہیں بزم گہہ خیال تک
رخ پہ غبار ہی سہی یاد جواں ہے آج بھی
کل بھی رخ حیات پر رنگ شگفتگی نہ تھا
صبح بہار زندگی شام خزاں ہے آج بھی
کل بھی زبان و نطق کو خوف سنان و سیف تھا
نقد و نظر کو دہشت تیر و کماں ہے آج بھی
درشنؔ تشنہ کام پر ایک نگاہ ساقیا
شعلہ بیاں یہ کل بھی تھا شعلہ بیاں ہے آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.