راز توحید تو کثرت میں چھپا ہے اے دوست
راز توحید تو کثرت میں چھپا ہے اے دوست
سیکڑوں جلوے ہیں اک جلوہ نما ہے اے دوست
اک زمانہ یہاں دیوانہ بنا ہے اے دوست
تیرے کوچے کی ہوا ہوش ربا ہے اے دوست
عشرت حاصل عصیاں میں کہاں وہ لذت
بخدا ترک گنہ میں جو مزا ہے اے دوست
سرمۂ طور ہو یا خاک شفا یا اکسیر
سب سے بڑھ کر تری خاک کف پا ہے اے دوست
کیا کریں جان نہ دے دیں جو محبت والے
ہر ادا حسن کی پیغام قضا ہے اے دوست
تو نے کس ایسی نگاہوں سے ازل میں دیکھا
آج تک خوف سے دل کانپ رہا ہے اے دوست
قائل حشر و قیامت تو سبھی ہیں لیکن
تیرے وعدے کا یقیں کس کو ہوا ہے اے دوست
جانتا کون نہیں عہد وفا کو تیرے
وہ بھی منجملۂ انداز جفا ہے اے دوست
اس زمیں پر کیا کرتے ہیں فرشتے سجدے
تیرے کشتوں کا جہاں خون بہا ہے اے دوست
غم ترے جلووں میں ہو جاتی ہیں نظریں ان کی
دیکھنے والوں سے تیرے یہ سنا ہے اے دوست
تاج خسرو سے غرض اس کو نہ تخت جم سے
افقرؔ خاک نشیں تیرا گدا ہے اے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.