راز کھل جائے نہ ساقی کہیں میخانے کا
راز کھل جائے نہ ساقی کہیں میخانے کا
ذکر اچھا نہیں پیمانے سے پیمانے کا
کیا ٹھکانا ہے بھلا آپ کے دیوانے کا
زندگی جس کے لئے نام ہے مر جانے کا
شہر میں تیرے میں پھرتا ہوں یوں مارا مارا
جیسے اک اجنبی بھٹکا ہوا ویرانے کا
بات تو جب ہے کہ پلکوں سے بھی اظہار نہ ہو
دل میں مستور رہے راز صنم خانے کا
جان دے دینا بھری بزم میں آسان نہیں
شمع پر مٹنا ہی مقدور ہے پروانے کا
ایک لمحے میں بدل جائے گلستاں کا نظام
ہم الٹ دیں جو ورق عشق کے افسانے کا
دردؔ کے درد کو تسکین میسر ہو جائے
خط جو مل جائے کبھی آپ کے آ جانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.