راز و نیاز عشق کے قابل بنا دیا
راز و نیاز عشق کے قابل بنا دیا
ان کی نظر نے دل کو مرے دل بنا دیا
اس ملگجے لباس پہ آرائشیں نثار
تم نے تو سادگی کو بھی قاتل بنا دیا
برق و شرر کو دے کے تپش اور اضطراب
جو بچ رہا اسی کو مرا دل بنا دیا
چارہ گری نے آپ کی چھو کر نگاہ سے
ہر آبلے کو درد بھرا دل بنا دیا
اب ان تجلیوں کا ہو کس طور سے نفوذ
جن کو حیا نے پردۂ حائل بنا دیا
دل ایک مشت خاک تھا تیری نگاہ نے
مٹی کو سوز عشق کے قابل بنا دیا
تیرے ظہور حسن نے تحلیل نور کی
اجزائے منتشر کو مرا دل بنا دیا
آغاز ربط میں نگہ جاں نواز نے
دل کو تری امید کے قابل بنا دیا
آنکھوں کو انتظار کی بیداریاں ملیں
سوز نفس کو گرمئ محفل بنا دیا
فطرت کو ہے گلہ کہ مرے اضطراب نے
حاصل کو برق برق کو حاصل بنا دیا
جب شوق تازہ دم تھا تو منزل بھی راہ تھی
جب تھک گئے تو راہ کو منزل بنا دیا
صفدرؔ یہ ان کی فتنہ خرامی کو دیکھیے
پھولوں پہ پاؤں رکھ کے انہیں دل بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.