رب نے عطا کیے ہیں مقدر الگ الگ
رب نے عطا کیے ہیں مقدر الگ الگ
ہوتے ہیں شہرتوں کے بھی منظر الگ الگ
مایوس وہ بھی اور پریشان میں بھی ہوں
کھائی بچھڑ کے چوٹ دلوں پر الگ الگ
اک گھر کو اپنے خون سے سینچا تھا باپ نے
بیٹے نے پل میں کر دئے دو گھر الگ الگ
دو لوگ بننا چاہتے تھے میر کارواں
دونوں کی ضد پے ہو گئے لشکر الگ الگ
شبنم بنے ہوئے کبھی شعلہ بنے ہوئے
اشکوں کے بھی مزاج ہیں رخ پر الگ الگ
زخمی کیا گیا مجھے لفظوں کے وار سے
ہوتے ہیں دوستوں کے بھی خنجر الگ الگ
ہر کوئی کر رہا ہے نمائش وجود کی
دریا الگ الگ تو سمندر الگ الگ
انداز صرف تیرا نہیں منفرد ہلالؔ
سارے سخنوروں کے ہیں تیور الگ الگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.