ربط بھی توڑا بنی نت کی طلب کا بیس بھی
ربط بھی توڑا بنی نت کی طلب کا بیس بھی
پتر بھی اس نے لکھے بھیجے مجھے سندیس بھی
چوکھٹا دل کا یہاں ہے ہو بہو تجھ سا کوئی
ہونٹ بھی آنکھیں بھی چھب ڈھب بھی تجھی سا فیس بھی
زیست کے پتھ پر نہیں ہونا تھا تجھ مجھ میں ملاپ
ہر جنم میں پریت نے دیکھے بدل کر بھیس بھی
پوت کی ساڑی گلابی آفتابی جسم پر
لٹ گندھی چوٹی ربن شانوں پہ سنورے کیس بھی
تجھ سے بچھڑے گاؤں چھوٹا شہر میں آکر بسے
تج دیئے سب سنگی ساتھی تیاگ ڈالا دیس بھی
بس اثاثہ ہے یہی گھر کا یہی گھر کی متاع
صوفہ اک دو بیڈ کتابیں اور اک شو کیس بھی
شاعری میں بازوؤں کے ساتھ دل بھی شل ہوا
آخرش مجبور ہو کر ہار دی یہ ریس بھی
نیچے ان جھرنوں پہ وادی میں کسے جا کر ملوں
سنگ اک سوتن کے بیری پی گئے پردیس بھی
جانتا تھا کون جیتے ہیں یہی کچھ دیکھنے
دل پہ سہ لیں گے محبت میں برہ کی ٹھیس بھی
- کتاب : Ban Baas (Pg. 369)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.