ربط حسن و عشق ازل سے سچا یہ افسانہ ہے
ربط حسن و عشق ازل سے سچا یہ افسانہ ہے
شمع ہے جس محفل میں روشن دیکھو وہیں پروانہ ہے
دل کے سوا کچھ پاس نہیں ہے دل تیرا نذرانہ ہے
یاد تری رہنے کو ہمیشہ حاضر یہ کاشانہ ہے
اس کا چہرہ سورج ایسا اس کا غم سورج کی تپش
چاند اسے کس طرح سے کہئے چاند تو اک ویرانہ ہے
پاس تھا جب تو کتنی امنگیں اس دل میں آباد رہیں
جب سے ہوا ہے مجھ سے جدا تو دل یہ نہیں ویرانہ ہے
غیروں کا ہم شکوہ کریں کیوں اپنوں نے جب دی ہے دغا
جس دل کو سمجھے تھے اپنا آج وہی بیگانہ ہے
دل کا لہو یہ آنسو بن کے آنکھ سے ٹپ ٹپ گرنے لگا
سمجھو اسے پانی کا نہ قطرہ اشک نہیں دردانہ ہے
سن کے مری روداد غمگیں ہنس کر بولا وہ ظالم
لاکھوں سنے ہیں ایسے قصے یہ بھی اک افسانہ ہے
بیٹھے رہے سب ایرے غیرے غیر تھا اک میں ہی جیسے
مجھ کو اٹھایا بزم سے اس نے کہہ کے یہ دیوانہ ہے
بدلی ہے گلشن کی ہوا کیوں بگڑا مزاج بلبل کیوں
انجمن گل ہے ابتر کیوں سبزہ کیوں بیگانہ ہے
اپنے قدح کی خیر منا کر مے کش اپنی راہ لگے
رند خراباتی کے دم سے آباد اب مے خانہ ہے
تو ہو سلامت دم رہے تیرا میکدے میں ہے شور فضاؔ
آیا آیا ساقی میرا گردش میں پیمانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.