ربط صحرا سے عرش کا دیکھا
ربط صحرا سے عرش کا دیکھا
بادلوں کا جو قافلہ دیکھا
کہکشاں کا وہ عکس ہی تو تھا
میں نے لہروں میں راستہ دیکھا
ڈالی ڈالی پہ بیٹھ کر میں نے
پھل چکھا اور ذائقہ دیکھا
چرخ کا پیرہن تو میلا تھا
دہر کا پیرہن نیا دیکھا
اتنا ہی قرب کا ہوا احساس
جتنا مابین فاصلہ دیکھا
جائزہ جب لیا بلندی کا
شیب سے اس کا واسطہ دیکھا
یوں لگا ہر جواں معمر ہے
اس کے ہاتھوں میں جو عصا دیکھا
وہ تو بگلے کا ہم نوا ہوگا
جس کو میں ٹانگ پر کھڑا دیکھا
بے کراں اس لئے ہوا ساگر
اس نے ساحل کو جو خفا دیکھا
کیا گگن ارض کی کشش میں تھا
اس کو جو خاک سے اٹا دیکھا
میر میداں کی تو ہے بات الگ
کیا مرا رن میں حوصلہ دیکھا
سر جدا تھا شریر سے جیسے
میں نے بس پیڑ کا تنا دیکھا
ہر طرح اس کا احترام کیا
جس کو اپنے سے کچھ بڑا دیکھا
تو تو میدان کا مکیں تھا فگارؔ
کب پہاڑوں کا سلسلہ دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.