رفیق دوست محب مجھ کو شاق سب ہی تھے
رفیق دوست محب مجھ کو شاق سب ہی تھے
اگرچہ کہنے کو یہ ہم مذاق سب ہی تھے
میں امتحان کی کاپی کو سادہ چھوڑ آیا
دماغ میں تو سیاق و سباق سب ہی تھے
تمام رات رہا دل میں حبس کا منظر
کھلے ہوئے تو در اشتیاق سب ہی تھے
اسی محل سے تھی وابستہ شہر کی عظمت
شکستہ یوں تو در و بام و طاق سب ہی تھے
ہمارا گاؤں فسادوں کی زد سے دور رہا
اگرچہ لوگ شرارت میں طاق سب ہی تھے
- کتاب : Aiwan (Pg. 17)
- Author : Manazir Ashiq Harganvi & Shahid Nayeem
- مطبع : Nirali Duniya (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.