رفیق سے ہی لگے ہیں نہ اب عدو سے ہم
رفیق سے ہی لگے ہیں نہ اب عدو سے ہم
نکل گئے ہیں بہت دور رنگ و بو سے ہم
تری تلاش میں گم کر دیں اپنی ہستی کو
یہ آرزو ہے گزر جائیں آرزو سے ہم
سوائے اپنے کسے دیں گناہ کا الزام
کفن بہ دوش کھڑے ہیں لہو لہو سے ہم
زبان شیریں دلوں میں فساد و فتنہ و شر
کہ باز آئے محبت کی گفتگو سے ہم
نئی بلا لیے اگتا ہے ہر نیا سورج
نریشؔ ایسے بندھے ایک فتنہ خو سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.