رفتہ رفتہ بات بنے گی حسن قیامت ڈھائے گا
رفتہ رفتہ بات بنے گی حسن قیامت ڈھائے گا
عشق وفا کے نغمے گا کر اپنا رنگ جمائے گا
یہ دنیا ہے اس دنیا کے باغ کی ریت نرالی ہے
پھول کھلے گا خوشبو دے گا ٹوٹے گا مرجھائے گا
شہر وفا کے ویرانے میں درد کو دنیا ترسے گی
دل کی مجھ کو فکر نہیں ہے دل تو بہل ہی جائے گا
جان گئی اب دنیا ساری انسانی ہمدردی میں
جو انصاف کی راہ چلے گا مشکل میں پڑ جائے گا
ہم کیا جانیں ہم سے پہلے بھی یہ ہوتا آیا ہے
جو بھی سچی بات کہے گا دیوانہ کہلائے گا
ہم نے بھی تو ٹھوکر کھا کر بڑے بڑے دکھ پائے ہیں
اب تو سیدھی راہ چلیں گے جو ہو دیکھا جائے گا
خون بہے گا دل تڑپیں گے بے سر لاشیں گھومیں گی
یہ میرا ایمان ہے زیدیؔ امن یہاں بھی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.