رفتہ رفتہ درد دل یوں کم ہو جاتا ہے
رفتہ رفتہ درد دل یوں کم ہو جاتا ہے
میرا غم اس کی خوشیوں میں ضم ہو جاتا ہے
سانسوں کا سانسوں سے جب سنگم ہو جاتا ہے
ریشہ ریشہ روح کا تب ریشم ہو جاتا ہے
کوئی کشش ہے اس کی باتوں میں برتاؤ میں
اس کے آگے ہر چہرہ مبہم ہو جاتا ہے
یہی سوچ کر تم دل کی رکھوالی کرنا دوست
کڑی دھوپ میں یہ کاغذ بھی نم ہو جاتا ہے
جانے کیسے میرا قد اوروں کی نظروں میں
کبھی زیادہ اور کبھی کچھ کم ہو جاتا ہے
ساتھ نبھانے کی ٹھانی ہے تو یہ بھی سن لو
ان راہوں میں سایہ بھی برہم ہو جاتا ہے
جسم تھکا ماندہ ہو لیکن گھر تک آتے ہی
اک معصوم ہنسی سے تازہ دم ہو جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.