رفتہ رفتہ دل بے تاب ٹھہر جائے گا
رفتہ رفتہ دل بے تاب ٹھہر جائے گا
رفتہ رفتہ تری نظروں کا اثر جائے گا
داد بیداد کی اس میں کوئی تخصیص نہیں
نقش ہستی میں کوئی رنگ تو بھر جائے گا
آپ اگر مائل تجدید ستم ہو جائیں
رنگ تعلیم وفا اور نکھر جائے گا
ارض تشنہ پہ برس ابر رواں کھل کے برس
بات رہ جائے گی یہ وقت گزر جائے گا
دھوپ اور چھاؤں مسلم مگر اپنی حد میں
وقت پابند نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا
روشنی میں ہے چراغوں کے تلے تاریکی
ہم سمجھتے تھے کہ ماحول سنور جائے گا
عشق تو اپنی جگہ کیف مسلسل ہے عروجؔ
نشۂ بادہ نہیں ہے جو اتر جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.