رفتہ رفتہ دل پر اس کافر کا قبضہ ہو گیا
رفتہ رفتہ دل پر اس کافر کا قبضہ ہو گیا
دیکھتے ہی دیکھتے کعبہ کلیسا ہو گیا
کشتۂ انداز کی تربت کو ٹھکرا کر کہا
حوصلہ اب تو شہید ناز پورا ہو گیا
ہے بجا اترے جو گردوں سے بلاؤں پر بلا
دل اسیر حلقۂ زلف چلیپا ہو گیا
کیوں نہ دیں اہل بصیرت دل کو آنکھوں میں جگہ
گردش چشم تونگر سے یہ سرمہ ہو گیا
کیا کرے گا اور دست ناامیدی میرے ساتھ
ٹکڑے ٹکڑے اب تو دامان تمنا ہو گیا
وائے قسمت یاد کب آیا نشان کوئے دوست
قاصد گم کردہ منزل جب روانہ ہو گیا
حال دل کیا پوچھتے ہو میری صورت دیکھ لو
آشنا نا آشنا ہیں یہ تو نقشہ ہو گیا
اف رے ظالم آج تک نکلا نہ کوئی حوصلہ
دل ہی زخمی ہو گیا چھلنی کلیجہ ہو گیا
پائے نازک میں وہاں اس شوخ نے ہلدی ملی
اور شب وعدہ یہاں خون تمنا ہو گیا
باندھ کر تار نظر میں لائے مضمون کمر
غل پڑا ملک سخن میں صید عنقا ہو گیا
زلف بکھرائے ہوئے قاتل ہے زیب بام آج
دل کی بربادی کا کل سامان پورا ہو گیا
خلوت دل میں نظر آنے لگا وہ بحر حسن
اس قدر پھیلا ہے یہ قطرہ کہ دریا ہو گیا
چشم اہل شوق رہتی ہے اسی جانب طبیبؔ
حسن اس خورشید پیکر کا تماشا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.