رفتہ رفتہ غم سے دل کو ربط پیدا ہو گیا
رفتہ رفتہ غم سے دل کو ربط پیدا ہو گیا
سہتے سہتے سختیاں پتھر کلیجہ ہو گیا
ایک ہی ہچکی میں سارا ختم قصہ ہو گیا
آج بیمار محبت کا مداوا ہو گیا
غیر کے مذکور پر تکرار و حجت بڑھ گئی
باتوں ہی باتوں میں ان سے آج جھگڑا ہو گیا
ہجر کی یہ رات یا رب کس طرح ہوگی بسر
شام ہی سے گھر میں میرے حشر برپا ہو گیا
کام سیدھے پن سے الفت میں کوئی چلتا نہیں
آ گئے جب ہم کجی پر چرخ سیدھا ہو گیا
دشت تھا سنسان بالکل قیس کے مرنے کے بعد
دم سے وحشی کے ترے آباد صحرا ہو گیا
ہو گئے مجھ سے مخاطب حال دل سنتے رہے
میری صورت پر انہیں دشمن کا دھوکا ہو گیا
یہ شب ہجراں کی تاریکی کا ہے اب تک اثر
روز روشن میں مرے گھر میں اندھیرا ہو گیا
چین تجھ کو بھی نہ حاصل ہو کبھی کمبخت دل
تیری بیتابی سے میں الفت میں رسوا ہو گیا
یہ حقیقت ہے اسے حاصل ہوئی معراج عشق
یار کے نقش قدم پر جس کا سجدہ ہو گیا
عشق کے آزار پیہم میں نے جھیلے اس قدر
ایک عبرت کا مرقع میں سراپا ہو گیا
ہمدمو کیسے بتائیں لذت زخم دروں
بن گیا ناسور وہ جو زخم اچھا ہو گیا
ہجر کی تاریک شب اس پر بلاؤں کا ہجوم
کیا بتائیں رات کو اس گھر میں کیا کیا ہو گیا
ان کی پڑنا تھی نظر پہلو سے دل جاتا رہا
دم زدن میں سانحہ یہ روح فرسا ہو گیا
آ پڑی ہے اس طرح کی ہم نشیں افتاد عشق
زندگی کا ذکر کیا دشوار مرنا ہو گیا
غم غلط کرتے ہیں عشرتؔ اس طرح سے ہجر میں
رو لئے کچھ دیر دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.