رفتہ رفتہ عشق کو خود آگہی ہونے لگی
رفتہ رفتہ عشق کو خود آگہی ہونے لگی
دور کچھ برہم مزاجی حسن کی ہونے لگی
اللہ اللہ گریۂ شبنم پہ بھی ہیں خندہ زن
بار خاطر مجھ کو پھولوں کی ہنسی ہونے لگی
در حقیقت یہ مرے ذوق نظر کا فیض ہے
حسن کی دنیا میں پیدا دل کشی ہونے لگی
شیخ جب عشق بتاں میں ہو گئے نا کامیاب
امتحاناً پھر خدا کی بندگی ہونے لگی
ان کے کوچے میں بھی جانا مجھ کو آساں ہو گیا
پردہ پوش آرزو دیوانگی ہونے لگی
جور سے کچھ کم نہیں ان کی کرم فرمائیاں
برسر بازار ہم سے دل لگی ہونے لگی
آشیاں کی خیر ہو یا رب یہ کیا اندھیر ہے
شب کو گلشن کی طرف کیوں روشنی ہونے لگی
فیض ساحرؔ جانئے اس کو جناب جوشؔ کا
اب ہماری شاعری بھی ساحری ہونے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.