رفتہ رفتہ خواہشوں کو مختصر کرتے رہے
رفتہ رفتہ خواہشوں کو مختصر کرتے رہے
رفتہ رفتہ زندگی کو معتبر کرتے رہے
اک خطا تو عمر بھر ہم جان کر کرتے رہے
فاصلے بڑھتے گئے پھر بھی سفر کرتے رہے
خود فریبی دیکھیے شمعیں بجھا کر رات میں
ہم اجالوں کی تمنا تا سحر کرتے رہے
ہم سفر جا پہنچے کب کہ منزل مقصود پر
ہم خیالوں میں تلاش رہ گزر کرتے رہے
وہ بھی کچھ مصروف تھا اے دوست کار زیست میں
ہم بھی اپنی خواہشوں کو درگزر کرتے رہے
پرزے پرزے کرکے اس نے یوں دیا خط کا جواب
مدتوں تک اس کا ماتم نامہ بر کرتے رہے
چارہ گر تو کچھ علاج دل نہ کر پائے صہیبؔ
ہم مریض دل علاج چارہ گر کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.