رفتہ رفتہ منظر شب تاب بھی آ جائیں گے
رفتہ رفتہ منظر شب تاب بھی آ جائیں گے
نیند تو آ جائے پہلے خواب بھی آ جائیں گے
کیا پتہ تھا خون کے آنسو رلا دیں گے مجھے
اس کہانی میں کچھ ایسے باب بھی آ جائیں گے
خشک آنکھوں نے تو شاید یہ کبھی سوچا نہ تھا
ایک دن صحراؤں میں سیلاب بھی آ جائیں گے
حوصلے یوں ہی اگر بڑھتے گئے تو دیکھنا
ساحلوں تک ایک دن گرداب بھی آ جائیں گے
بس ذرا ملنے تو دو میری تباہی کی خبر
دل دکھانے کے لیے احباب بھی آ جائیں گے
آپ کی بزم مہذب میں نیا ہوں شادؔ میں
آتے آتے بزم کے آداب بھی آ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.