رفتہ رفتہ سنور رہی ہے رات
رفتہ رفتہ سنور رہی ہے رات
مانگ تاروں سے بھر رہی ہے رات
برف کی چوٹیوں سے ہو ہو کر
فرش گل پر اتر رہی ہے رات
خواب پلکوں پہ اب نہیں سجتے
اب تو ان پر ٹھہر رہی ہے رات
میں سحر کی تلاش کیا کرتا
میری تو ہم سفر رہی ہے رات
نور کی کشتیاں ہیں ساحل پر
پانیوں میں اتر رہی ہے رات
اپنا سایہ بھی ساتھ چھوڑ گیا
اصل میں معتبر رہی ہے رات
کوئی لے جیسے آخری ہچکی
اس قدر مختصر رہی ہے رات
کیوں نہ جاویدؔ رند ہو جائے
یوں اشارے ہی کر رہی ہے رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.