رفتہ رفتہ تو یہ نفرت کی نہ دیوار اٹھا
رفتہ رفتہ تو یہ نفرت کی نہ دیوار اٹھا
زور بازو سے تو اک بار ہی تلوار اٹھا
اپنے ہونے کی تو پیاروں کو گواہی دے دے
فرض تیرا ہے تو کاندھے پہ سبھی بار اٹھا
تو نے دیکھے ہی نہیں ہیں وہ کبھی عارض و لب
باغباں اپنے گل حسن کا معیار اٹھا
تو نے پازیب کی دیکھی نہ سنی ہے چھن چھن
لاکھ سازوں سے تو فنکار یہ جھنکار اٹھا
میری تہذیب اجازت نہیں دیتی ہرگز
میرے قدموں میں نہ رکھ اور یہ دستار اٹھا
سانس جو مجھ سے کرے ہے وہ تقاضا ہے بجا
عشق بھی کر تو مگر کام کی رفتار اٹھا
میرے خوش فہم تو بے کار کی سوچوں سے نکل
کس نے بیچا ہے وطن دیکھ لے اخبار اٹھا
داج کے دکھ بھی ذرا دیکھ پڑوسی گھر میں
اپنی عظمت کے تو پھر شوق سے مینار اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.