رفو کہیں سے کیا تو کہیں سے باندھ دیا
رفو کہیں سے کیا تو کہیں سے باندھ دیا
کہ ہم نے چاک گریباں یقیں سے باندھ دیا
اڑا کے لے ہی نہ جائیں یہ آندھیاں اس کو
سو آسمان پکڑ کر زمیں سے باندھ دیا
کوئی جلال مری آنکھ میں امڈ آیا
مری نگاہ نے دشمن کمیں سے باندھ دیا
ابھی تو سیکھنا تھا سر اٹھا کے جینا مجھے
یہ کیا کہ سجدے کو میری جبیں سے باندھ دیا
اسے نہ میں ہوں نہ وہ ہے مجھے پسند مگر
کسی نے سانپ مری آستیں سے باندھ دیا
مری تلاش تو اک ذات تھی مگر شاہدؔ
مجھے ثواب نے خلد بریں سے باندھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.