رگ رگ میں میری پھیل گیا ہے یہ کیسا زہر
رگ رگ میں میری پھیل گیا ہے یہ کیسا زہر
کیوں ڈوبنے لگا ہے دھندلکوں میں سارا شہر
مجھ کو جھنجھوڑ دیتی ہیں لمحوں کی آہٹیں
اٹھتی ہے میرے جسم میں اک بے بسی کی لہر
یہ شب مرے وجود پہ یوں ٹوٹ پڑتی ہے
جیسے کوئی بلا ہو کہ آسیب ہو کہ قہر
پھوٹا نہ مدتوں سے کوئی چشمۂ امید
سوکھی پڑی ہوئی ہے مری خواہشوں کی نہر
چہرے پہ وقت کی میں سیاہی ملا کروں
مجھ کو بھی کچھ ملا ہے مشیت سے کار دہر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.