رگ رگ میں زہر پھیلا ہوا تشنگی کا تھا
رگ رگ میں زہر پھیلا ہوا تشنگی کا تھا
صحرا کی دھوپ تھی کہ سفر زندگی کا تھا
تاریکیوں کی تہہ میں اترتا چلا گیا
کچھ اس قدر ڈرا ہوا دل روشنی کا تھا
ہونے کے باوجود ہم اس بزم میں نہ تھے
احساس اگر تھا کوئی تو اپنی کمی کا تھا
نادانیاں تھیں اس سے جو کی تھیں توقعات
خوش فہمیاں تھیں ورنہ کہاں وہ کسی کا تھا
صبحیں تھیں گرد گرد تو شامیں دھواں دھواں
ہم جس جگہ تھے قحط وہاں روشنی کا تھا
تشویش تھی تو بڑھتی ہوئی بندشوں پہ تھی
احساس تھا شدید تو آوارگی کا تھا
مضطرؔ مزاج الگ تھے مگر اس کے باوجود
رشتہ ضرور دھوپ سے کچھ چاندنی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.