رغبت ہے جن کو وصل کی تیرے وجود سے
رغبت ہے جن کو وصل کی تیرے وجود سے
تحلیل ہو رہے ہیں فضاؤں میں دود سے
مرکز بنا ہوں دیدۂ ارباب غیب کا
لایا گیا ہے مجھ کو جہان شہود سے
کافر بتا کے قتل انہیں کر دیا گیا
مرعوب ہو سکے جو نہ داغ سجود سے
کمرے میں آ کے بیٹھا ہوں اپنے بجھا بجھا
جل جل کے تیری محفل رقص و سرود سے
اک ایک نقش ابھار دوں تیرے جمال کا
آگے نکل کے فکر کی ساری قیود سے
وحشت میں نوچ کھاؤں نہ ذیشانؔ خود کو میں
چل دور مجھ کو لے کے تو میری حدود سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.