رگوں میں زہر کا نشتر چبھو دیا میں نے
رگوں میں زہر کا نشتر چبھو دیا میں نے
نہ راس آیا جو ہنسنا تو رو دیا میں نے
کہیں پہ کوئی مرا عکس ہی نہیں ملتا
کس انتشار میں خود کو ڈبو دیا میں نے
تم اپنے خواب کی آنکھوں پہ ہاتھ رکھ لینا
متاع جاں کی تمنا تو کھو دیا میں نے
وہ روز میری انا کو ذلیل کرتا تھا
اسے بھی اپنے لہو میں ڈبو دیا میں نے
تمہارے نام جو دل کے ورق پہ روشن تھا
وہ ایک حرف عقیدت بھی دھو دیا میں نے
- کتاب : Rifat mere khawab ki (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.