رہ فراق کسی طور مختصر کیجے
رہ فراق کسی طور مختصر کیجے
جو ہو سکے تو کبھی خواب سے گزر کیجے
ہمارے دل میں بھی منظر عجیب سیر کا ہے
نہ آ سکیں تو بلندی سے ہی نظر کیجے
یہاں پہ چاروں طرف ہے سراغ رستوں کا
پر اختیار کوئی راہ دیکھ کر کیجے
یہ شہر و کوہ و بیابان و دشت و دریا تھے
اب آگے خواب ہے رک جائیے بسر کیجے
بنے تھے خاک سے ہم کو قیام کرنا تھا
ہوا ہیں آپ اڑا کیجئے سفر کیجے
ہم اپنے عہد تمنا پہ اب بھی قائم ہیں
ذرا شریک تمنا کو بھی خبر کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.