رہ غم میں ذکر ان کا مرا خاص ہم سفر تھا
رہ غم میں ذکر ان کا مرا خاص ہم سفر تھا
غرض ان کے ہی کرم سے سفر اپنا مختصر تھا
یہ سرشت تھی جبیں کی اسے تم معاف کر دو
نہ خیال درد سر تھا نہ خیال سنگ در تھا
غم دل سرور بن کر مری زندگی پہ چھایا
غم دل کی خوش مذاقی سے میں کتنا باخبر تھا
مرے دوستوں نے جانچا ہے مری سخن وری کو
نہ میں صاحب ہنر تھا نہ میں خادم ہنر تھا
کبھی ظلمتوں کا شیدا کبھی نور کا تھا جویا
کبھی شب پرست تھا میں کبھی کشتۂ سحر تھا
نئی منزلوں کے رستے مرے پاؤں چھو رہے ہیں
میں حریف رہ گزر ہوں میں حریف رہ گزر تھا
بڑی مدتوں میں آ کر یہ کھلا ہے مجھ پہ فطرتؔ
کہ بیان غم کی خاطر میں زبان چشم تر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.